مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹیلیفونک گفتگو میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو سے غزہ اور شام میں اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ وہ غزہ امن معاہدے کے نفاذ میں اچھا فریق ثابت ہوں۔
رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے نتانیاہو سے کہا کہ شام میں فوجی کارروائیوں کے معاملے کو سادہ نہ لیں اور شامی حکومت کو مشتعل نہ کریں۔
اس گفتگو میں نتانیاہو نے ٹرمپ کے سوال کے جواب میں کہا کہ رفح میں حماس کے جنگجوؤں کو اس لیے مارا کیونکہ وہ مسلح اور خطرناک تھے۔
اس سے قبل اسرائیلی چینل 12 نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ واشنگٹن نے تل ابیب کی شام پر جارحانہ کارروائیوں پر اعتراض کیا ہے اور اس سلسلے میں نتن یاہو کو خبردار کیا ہے۔
اس امریکی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ امریکہ اسرائیلی حملوں سے مطمئن نہیں ہے اور خبردار کیا ہے کہ نتن یاہو کے اقدامات شام کی حکومت کو تل ابیب کا دشمن بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام کی صورتحال لبنان جیسی نہیں ہے، لیکن نتن یاہو ہر جگہ کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے۔ امریکہ نے تل ابیب کو ابلاغ کیا ہے کہ اسے اس روش کو ترک کرنا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ